- Zalim Tha Woh Aur Zulm Ki Aadat Bhi Buhat Thi
- Har cheez Tumari Lota Di
- "Mairi Zaat Zara-e-Bay Nishan"
- Ankh�n me samaa jaty ya dil me
- Aandhi Chali tou........!!!
- Bharkain meri piyas ko
- آنکھوں سے میری، کون مرے خواب لے گیا
- Jaaney Kya Baat Hai
- Teray Liye...................!!!
- Kuch Khushi k saye Main, Or kuch ghamon k Sath sath
- Wo Ju Maire Qareeb Dil K Hain
- kabhi mujh ko sath lekar, kabhi mere sath chal kar
- Siyahiyon ke bane harf harf dhote hain
- khan tak
- ...سنا ہے بعد میرے وہ اب ہنستا بھی نہیں ہے
- Tahreer khoon ki hai
- یادوں کو تری دل سے نکالا نہیں جاتا
- خوف، انعام ہے کمزوری کا
- دن تو الگ ہے، رات بھی جاگی مرے لیے
- میں جانتی ہوں ، میری بھلائی اسی میں تھی
- Chaho to thehar jana , chaho to guzar jana!
- Mujhe ab neend ki talash nahi
- Mohabbat Ki Hai - A Very Nice Urdue Love* Poetry
- کرو...!! جو بات کرنی ہے
- سنا ہے رات گہنایا قمر تھا
- کبھی دنیا جہاں کے درد اپنانے کو جی چاہا ، سو &
- میرے فن کار مرے اہل قلم میرے ادیب
- دورِ آئندہ بڑا سخت بڑا مشکل ہے
- کرتے ہیں گفتگو سحر اُٹھ کر صبا سے ہم
- گرچہ آوارہ جوں صبا ہیں ہم
- اگر راہ میں اُس کی رکھا ہے گام
- نہ پھر رکھیں گے تیری رہ میں پا ہم
- کرتے نہیں دُوری سے اب اُس کی باک ہم
- مجھے محسوس کرنے والا اک دل چاہئے تھا
- سرِ شام ہے جو بجھا بجھا مرا داغِ دل
- کیا کہا؟ وہ مری تلاش میں ہے؟
- ہر اک دل میں دردِ جدائی آن بسا ہے
- جو ہوا، جس طرح بھی ہوا فیصلہ
- آیا تھا خانقہ میں وہ نور دیدگاں کا
- صحرا میں سیلِ اشک مرا جا بہ جا پھرا
- کس شام سے اُٹھا تھا مرے دل میں درد سا
- ترے عشق میں آگے سودا ہوا تھا
- آہ کے تئیں دلِ حیران و خفا کو سونپا
- کیا کہیے کہ خوباں نے اب ہم میں ہے کیا رکھا
- یار عجب طرح نگہ کر گیا
- کام میرا بھی ترے غم میں کہوں ہو جائے گا
- گلہ نہیں ہے ہمیں اپنی جاں گدازی کا
- رات، اداسی، چاند ستمگر خاموشی
- جب سر پھوٹا بات کھلی، پتھر تو پتھر رہتا ہے
- بوڑھی سوچیں ملیں مجھ کو عزمِ جواں ڈھوندتے
- جب ذہنوں میں خوف کی ٹیسیں اٹھتی ہیں
- اس شہر کا کیا جانئے کیا ہوکے رہے گا
- رکھتا ہے ہم سے وعدہ ملنے کا یار ہر شب
- کس کی مسجد کیسے بت خانے کہاں کے شیخ و شاب
- دیکھ خورشید تجھ کو اے محبوب!
- روزانہ ملوں یار سے یا شب ہو ملاقات
- سب ہوئے نادم پئے تدبیر ہو جاناں سمیت
- زخمِ دل پر بہار دیکھا ہے
- آنکھ روشن ہے جیب خالی ہے
- چراغِ طور جلاؤ ! بڑا اندھیرا ہے
- اے تغیر زمانہ یہ عجیب دل لگی ہے
- وقت کی عمر کیا بڑی ہو گی
- ﺍَﻧﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮔﮭﮍﯼ ﮨﻢ ﻧﮯ ﮔﻨﻮﺍ ﺩﯼ ﺗﮭﯽ
- آہ سحر نے سوزشِ دل کو مٹا دیا
- اب وہ نہیں کہ آنکھیں تھیں پُر آب روز و شب
- شکوہ عبث ہے میرؔ کہ کڑھتے ہیں سارے دن
- آنکھوں پہ تھے پارۂ جگر رات
- دیکھتی رہ گئی محرابِ حرم
- وہ زمین غالب کی لکھوں جس میں ہے تکرار دوست
- باعثِ ننگ نہیں صرفِ غمِ جاں ہونا
- جیتا ہی نہیں ہو جسے آزارِ محبت
- جی میں ہے یادِ رخ و زلفِ سیہ فام بہت
- کیا کہیں اپنی اُس کی شب کی بات
- آئے ہیں میرؔ منھ کو بنائے خفا سے آج
- کاش اٹھیں ہم بھی گنہ گاروں کے بیچ
- پل پل کانٹا سا چبھتا تھا
- دھوپ تھی اور بادل چھایا تھا
- جہاں تیرے غم نے قدم رکھ دیا
- وہ روشنی دکھانے والے کیا ہوئے
- زباں سخن کو سخن بانکپن کو ترسے گا
- Taskeen na ho jis sy woh raaz baal dalo
- شاخ پر خونِ گل رواں ہے وہی
- مر گیا میں ملا نہ یار افسوس
- کیوں کے نکلا جائے بحرِ غم سے مجھ بیدل کے پاس
- مر گیا میں پہ مرے باقی ہیں آثار ہنوز
- زخمِ دروں سے میرے نہ ٹک بے خبر رہو
- بن جو کچھ بن سکے جوانی میں
- شاید کہ دیوے رخصتِ گلشن ہو بے قرار
- میرؔ گم کردہ چمن زمزمہ پرواز ہے ایک
- اب وہ نہیں کہ شورش رہتی تھی آسماں تک
- جو دیکھو مرے شعرِ تر کی طرف
- عشوہ و غمزہ و رم بھول گئے
- محبت بھی کچھ ایسی
- جدا جو پہلو سے وہ دلبرِ یگانہ ہوا
- کام پل میں مرا تمام کیا
- دل جو عقدہ تھا سخت وا نہ ہوا
- بھیج دے کیوں نہ زلیخا اسے کنعاں کے بیچ
- دیکھتا ہوں نصاب پتھر کے
- جب سے تو نے شجر کیا ہے مجھے
- صحرا کی ویرانی بھرنے آئی تھی
- چراغِ زخمِ تمنا کی لو بڑھائے ہوئے
- مرے نصیب کا ہے یا ستارہ خواب کا ہے
- غم سے چھوٹوں ، تو ادھر دیکھوں میں
- لالہ و گل کو دیکھتے کیا یہ بہار دیکھ کر
- یہ مصرع کاش نقشِ ہر در و دیوار ہو جائے
- ہمیں* معلوم ہے، ہم سے سنو محشر میں*کیا ہو گا
- زندگی ہے مگر پرائی ہے
- اپنی زلفیں کیوں سرِ بالیں پریشاں کر چلے
- انھیں کیوں پھول دشمن عید میں پہنائے جاتے ہ
- جوں ہو کر زباں تیری بتِ بے پیر بگڑی ہے
- یہ تو نے کیا کہا خونِ تمنا ہو نہیں سکتا
- اگر چھوٹا بھی اس سے آئینہ خانہ تو کیا ہوگا
- اہلِ سخن کی شوخیِ فن حق شناس سے
- چشمِ پُر نم نے کہا سارا فسانہ میرا
- جو درد مری روح میں پھیلا نہیں ملتا
- ہر نفس موجۂ بے تاب کی اک صورت ہے
- ہم میں رہتا ہے کوئی شخص ہمارے جیسا
- اسے بھی رشتہ ء بستر تمام کرنا تھا
- بدن کے قفل چٹختے تھے اسم ایسا تھا
- جتنے موتی گرے آنکھ سے جتنا تیرا خسارا ہوا
- وہ پیاس ہے کہ دعا بن گیا ہے میرا وجود
- بندہ وہ خُدا نہیں تھا لیکن
- میرے اور میرے اس خدا کے بیچ
- بدن کا کھیل تھیں اس کی محبتیں لیکن
- ہم نے دل نذر کیا اہل محبت کے حضور
- صبر کے ساتھ مرا دل بھی لیے جائیں آپ
- ستمِ کامیاب نے مارا
- کیا آگیا خیال دلِ بےقرار میں
- میرا جو حال ہو سو ہو، برقِ نظر گرائے جا
- لالہ و گل کو دیکھتے کیا یہ بہار دیکھ کر
- کسی کشِش کے کسی سلسلے کا ہونا تھا
- میری پہچان رکھا درد کا دھبہ تُو نے
- ٹوٹا ضرور ہو گا بچھڑنے کے بعد وہ
- اِک دِل میں تھا اِک سامنے دریا اُسے کہنا
- مجھ کو اتار حرف میں ، جانِ غزل بنا مجھے
- Ghazal: Tum aaye ho na shabe intezaar gujri hai.
- پھر دھڑکنوں میں شور اُٹھا تیرے نام کا
- رہنا تھا مجھ کو تیری نظر کے کمال میں
- جی رہی تھی جسے اک جہاں کی طرح
- تھک گئے ہیں ہم تیرے روز کے ستانے سے
- تری یاد میں رہے دل مرا بے قرار کب تک
- سمے سمے کی خلش میں ترا ملال رہے
- تم جو ہوتے تو ہمیں کتنا سہارا ہوتا
- آگ ہو تو جلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
- اک عمر رہے ساتھ یہ معلوم نہیں تھا
- پھول بھی ابر بھی مہتاب بھی میرے کب تھے
- Judai Mout Hoti Hy…
- Kaisa waqt aya hai .......
- بول اے سکوتِ دل کہ درِ بے نِشاں کُھلے
- آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لئے آ
- ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے
- جُز ترے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے
- نہ حریفِ جاں نہ شریکِ غم شبِ انتظار کوئی تو
- دل تو وہ برگِ خزاں ہے کہ ہوا لے جائے
- سوال کرتے اگر وہ جواب دیتا کوئی
- منزل کی جستجو میں تو چلنا بھی شرط تھا
- کب تک ڈرے کوئی تری بجلی کے خوف سے
- جنھیں نگاہ اٹھانے میں بھی زمانے لگے
- دور دنیا سے کہیں ۔۔ دل میں چھپا کر رکھوں
- جہاں تمثیل تم میں ہو گیا ہے
- غمِ ترکِ وفا
- سسکیاں لیتی ہوئی غمگین ہواؤ، چُپ رہو
- میں خرد مند رہوں یا تیرا وحشی ہو جاوں
- ہم کہاں اور تم کہاں جاناں
- عالم وگرنہ عشق میں کیا کیا نہیں لگا
- سکونِ دل کے لئے ایک ہی دوا کی تھی
- پھر ہوائے نم میں خالی ہو گئے آنکھوں کے جام
- مسمار کر کے خواب مرے وہ چلا گیا
- زخم کی گہرائی سے لپٹے رہے
- کوئی چہرہ ، شناس سا گزرا
- جہاں میں درد کا ہر رابطہ ہے میرے لئے
- اب ملے خود سے زمانہ ہو گیا
- میں تو روز اکیلی رویا کرتی ہوں
- جہاں وہ چلتے چلتے کھو گیا ہے
- اہلِ دل اور بھی ہیں، اہلِ وفا اور بھی ہیں
- دیکھا تھا جیسا خواب میں ، ویسا نہیں لگا
- عشق کے استعارے جھوٹے ہیں
- ہم حادثوں سے بر سر پیکار ہو گئے
- رات کو کیسے سحر کر پائیں گے تیرے بغیر
- تمہارے وصل کا بس انتظار باقی ہے
- بات جو ہوتی ہے بے بات ہوا کرتی ہے
- وہ زخم پھر سے ہرا ہے نشاں نہ تھا جس کا
- اس نے وفا کی اور ہی رسمیں بنائی ہیں
- ذہن پر اس طرح سے چھائے ہو
- وہ ہے کسی کا مگر اس کی صحبتیں مجھ سے
- تجھ سے میری حیات ہے ہمدم
- لازم تھا تجھ کو بھول ہی جانا مرے لئے
- موڑ اک پُر خطر بھی آتا ہے
- مرے جنوں کو ہے تجھ سے ثبات پھر ملنا
- یوں مرا انتظار کرنا کبھی
- وصل کا عالم رہا ہے ہجر کے ماروں کے بیچ
- برکھا بھی ہو لبوں پہ ذرا پیاس بھی رہے
- ہوئی جو ہوش میں کیوں کر بہ نام بادہ ہوئی
- چاندنی رات میں مہتاب سلگتا دیکھوں
- ایک میں بھی ہوں کُلہ داروں کے بیچ
- پاگل کو جیسے چاند کا دیدار دیکھنا
- یہ اندھیرے تو سمٹ جائیں گے اک دن اے دوست
- پھر ہفت آسماں مری پرواز سے اٹھا
- ہاتھ اٹھے ہوں دعا کو اس طرح اس کا بدن
- لیکن ہم نے مو لا جیسی ذات نہیں دیکھی
- جیسے اک خواب میں نکلا ہوا دن
- دُکھے ہوئے ہیں ہمیں اور اب دُکھاؤ نہیں
- ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے
- Arosa's fav collection !
- Tum aaye ho na shabe intezaar guzri hai
- Kyun Aaj Mein Dukhi Hun,
- Shehar Mera Magar Waqar Uska Tha
- اس دور میں کرتا ہے کسے، کون، کہاں یاد
- رویا
- فریب دیتا رہا اوڑھ کے نقاب کوئی
- مجھے منظورہے مسکن، مگر بستی نہیں صحرا
- Suno logo
- Taluq Torta Hu To Mukamal Tor Deta Hu
- Baat thi Mohabbat ki
- Log Mujh Se Mil Kar Bichar Jate Hain.
- Barsoon ke baad dekha ik shaks dilruba sa..........
- Sabhi Jazbaat Khayaalat Badal Jaate' HaiN
- Mein Ne Ye Kaam
- Teri Narazgi Me Bhi Mohabbat Hai..
- یہ تاکیدِ محبّت ہے
- آستانے تلاش کرتا ہے
- گئی رتوں نے مری طرح سے تمہیں رلایا تو کیا کر
- Kabhi Kitabon Mein Phool Rakhna
- Beirada Si Ek Mohabbat Me
- نہ ولولے وہ رہے اور نہ وہ زمانہ رہا
- Ye mojeza mohabbat bhi dikhaaye mujhe
- رات پھیلی ہے تیرے ، سرمئی آنچل کی طرح
- میری آنکھوں کو آنکھوں کا کنارہ کون دے گا
- ﻣﺠﮭﮯ ﺍﮨﻞِ ﻣﺤﺒﺖ ﺳﮯ
- Mohabbat Terk Kii Maine giriban see liya Maine
- بس اِک چراغ یہ روشن دِل تباہ میں ہے
- دل کی شاخ سے الجھا ہے
- لگ رہا ہے شہر کے آثار سے
- اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا
- وہ تم جو چھوڑ گئے تھے دُکھا ہوا میرا دل
- Tum Saamne hote ho to Kaif ki Baarish
- Derd Jab Teri Ataa Hai To Gilaa Kis Se Karen
- Wo Derd Ke Sahra Mai Akela Hi Bahut Hai
- اب تبسم کا ہے یہ رنگ د
- کل یاد بہت تم آئے تھے
- Suno..? Mujh Sy Roothna Mat
- کوئی کیا جانے
- سات سُروں کا بہتا دریا تیرے نام
- ایسا منظر کبھی تو پاؤں میں
- کچھ تجھ کو خبر ہے ہم کیا کیا، اے گردشِِ دورا
- قصہ ابھی حجاب سے آگے نہیں بڑھا
- لَو دل کا داغ دے اٹھے ایسا نہ کیجیے
- ہم ڈوب کے سمجھے ہیں دریاؤں کی گہرائی
- تم نہ مانو مگر حقیقت ہے
- اُردو ہے جس کا نام۔۔۔۔