PDA

View Full Version : میر تقی میر



  1. تھا مستعار حسن سے اُس کے جو نور تھا
  2. کیا میں بھی پریشانیِ خاطر سے قریں تھا
  3. نکلے ہے چشمہ جو کوئی جوش زناں پانی کا
  4. جامۂ مستیِ عشق اپنا مگر کم گھیر تھا
  5. اس عہد میں الہی محبت کو کیا ہوا
  6. الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کی&#
  7. چمن میں گل نے جو کل دعویِ جمال کیا
  8. شبِ ہجر میں کم تظلم کیا
  9. دیکھے گا جو تجھ رُو کو سو حیران رہے گا
  10. تا گور کے اوپر وہ گل اندام نہ آیا
  11. جس سر کو غرور آج ہے یاں تاج وری کا
  12. وہ اک روش سے کھولے ہوئے بال ہو گیا
  13. بے تاب جی کو دیکھا دل کو کباب دیکھا
  14. دل بہم پہنچا بدن میں تب سے سارا تن جلا
  15. حالِ دل میرؔ کا رو رو کے سب اے ماہ سنا
  16. جب جنوں سے ہمیں توسل تھا
  17. آگے جمالِ یار کے معذور ہو گیا
  18. فرہاد ہاتھ تیشے پہ ٹک رہ کے ڈالتا
  19. گل شرم سے بہ جائے گا گلشن میں ہو کر آب سا
  20. مر رہتے جو گُل بِن تو سارا یہ خلل جاتا
  21. اُس فریبندہ کو نہ سمجھے آہ
  22. مانندِ شمعِ مجلس شب اشک بار پایا
  23. اُس گل زمیں سے اب تک اُگتے ہیں سرو جس جا
  24. ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا
  25. شکوہ کروں میں کب تک اُس اپنے مہرباں کا
  26. سیر کے قابل ہے دل صد پارہ اُس نخچیر کا
  27. شب درد و غم سے عرصہ مرے جی پہ تنگ تھا
  28. دل میں بھرا ز بسکہ خیالِ شراب تھا
  29. کیا طرح ہے آشنا گاہے گہے نا آشنا
  30. گل کو محبوب ہم قیاس کیا
  31. مفت آبروئے زاہدِ علامہ لے گیا
  32. اے تو کہ یاں سے عاقبتِ کار جائے گا
  33. کیا کہوں کیسا ستم غفلت میں مجھ سے ہو گیا
  34. مت ہو دشمن اے فلک مجھ پائمالِ راہ کا
  35. ایسی گلی اک شہرِ اسلام نہیں رکھتا
  36. خوبی کا اس کی بسکہ طلب گار ہو گیا
  37. تیر جو اس کمان سے نکلا
  38. ہم خستہ دل ہیں تجھ سے بھی نازک مزاج تر
  39. سنا ہے حال ترے کشتگاں بچاروں کا
  40. یوں نکلے ہے فلک ایدھر سے ناز کناں جو جانے تو
  41. گزرا بنائے چرخ سے نالہ پگاہ کا
  42. دل سے شوقِ رخِ نکو نہ گیا
  43. کئی دن سلوک وداع کا مرے در پئے دلِ زار تھا
  44. مہر کی تجھ سے توقع تھی ستم گر نکلا
  45. رہے خیال تنک ہم بھی رُو سیاہوں کا
  46. اُس کا خرام دیکھ کے جایا نہ جائے گا
  47. ایسا ترا رہ گزر نہ ہو گا
  48. غم اس کو ساری رات سنایا تو کیا ہوا
  49. یادِ ایام کہ یاں ترکِ شکیبائی تھا
  50. اے دوست کوئی مجھ سا رسوا نہ ہوا ہو گا
  51. عالم میں کوئی دل کا خریدار نہ پایا
  52. کیا مرے آنے پہ تو اے بتِ مغرور گیا
  53. خواہ مجھ سے لڑ گیا اب خواہ مجھ سے مل گیا
  54. پھوٹا کیے پیالے لنڈھتا پھرا قرابا
  55. سمجھے تھے میرؔ ہم کہ یہ ناسور کم ہوا
  56. تابہ مقدور انتظار کیا
  57. دکھ اب فراق کا ہم سے سہا نہیں جاتا
  58. دل و دماغ ہے اب کس کو زندگانی کا
  59. موا میں سجدے میں پر نقش میرا بار رہا
  60. جیتے جی کوچۂ دل دار سے جایا نہ گیا
  61. دل کے تئیں آتشِ ہجراں سے بچایا نہ گیا
  62. گُل میں اُس کی سی جو بو آئی تو آیا نہ گیا
  63. ادھر آ کر شکار افگن ہمارا
  64. گلیوں میں اب تلک تو مذکور ہے ہمارا
  65. سحَر کہ عید میں دورِ سبو تھا
  66. راہِ دور عشق ہے روتا ہے کیا
  67. مہر کی تجھ سے توقع تھی ستم گر نکلا
  68. راہِ دور عشق ہے روتا ہے کیا
  69. غمزے نے اُس کے چوری میں دل کی ہنر کیا
  70. بے کسانہ جی گرفتاری سے شیون میں رہا
  71. کچھ نہ دیکھا پھر بجز اک شعلۂ پُر پیج و تاب
  72. ہاتھ سے تیرے اگر میں ناتواں مارا گیا
  73. محبت کا جب زورِ بازار ہو گا
  74. کب تک تو امتحاں میں مجھ سے جدا رہے گا
  75. اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا
  76. نہ پوچھ خوابِ زلیخا نے کیا خیال لیا
  77. نقاش دیکھ تو میں کیا نقشِ یار کھینچا
  78. یہ حسرت ہے مروں اُس میں لیے لبریز پیمانا
  79. بارہا گور دل جھکا لایا
  80. کیا عجب پل میں اگر ترک ہو اُس سے جاں کا
  81. اب دیکھیے تو واں نہیں سایہ درخت کا
  82. ہم عشق میں نہ جانا غم ہی سدا رہے گا
  83. بھلا ہو گا کچھ اک احوال اس سے یا برا ہو گا
  84. پھر شب نہ لطف تھا نہ وہ مجلس میں نور تھا
  85. ہے حال جائے گریہ جانِ پُر آرزو کا
  86. میں بھی دنیا میں ہوں اک نالہ پریشاں یک جا
  87. فلک کا منہ نہیں اس فتنے کے اٹھانے کا
  88. کل شبِ ہجراں تھی لب پر نالہ بیمارانہ تھا
  89. پیغامِ غم جگر کا گلزار تک نہ پہنچا
  90. آیا جو سیلِ عشق سب اسباب لے گیا
  91. کب تلک یہ ستم اُٹھائیے گا
  92. دل پہنچا ہلاکی کو نپٹ کھینچ کسالا
  93. دیر و حرم سے گزرے اب دل ہے گھر ہمارا
  94. غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا
  95. چوری میں دل کی وہ ہنر کر گیا
  96. یہ جاگنا ہمارا دیکھا تو خواب نکلا
  97. دامانِ کوہ میں جو میں دھاڑ مار رویا
  98. وہ آئنہ رخسار دمِ باز پس آیا
  99. دل جو زیرِ غبار اکثر تھا
  100. ہوتا ہے یاں جہاں میں ہر روز و شب تماشا
  101. تیرا رخِ مخطّط قرآن ہے ہمارا
  102. کب مصیبت زدہ دل مائلِ آزار نہ تھا
  103. جی اپنا میں نے تیرے لیے خوار ہو دیا
  104. یہ عشقِ بے محابا کس کو امان دے گا
  105. کل چمن میں گُل و سمن دیکھا
  106. جدا جو پہلو سے وہ دلبرِ یگانہ ہوا
  107. کیا دن تھے وے کہ یاں بھی دلِ آرمیدہ تھا
  108. کثرتِ داغ سے دل رشکِ گلستاں نہ ہوا
  109. سنگ مجھ بہ جاں قبول اس کے عوض ہزار بار
  110. بھیجا تھا اس کے پاس سو میرے وطن گیا
  111. سرِ دورِ فلک بھی دیکھوں اپنے روبرو ٹوٹا
  112. آنکھوں میں جی مرا ہے اِدھر پار دیکھنا
  113. غلط ہے عشق میں اے ابوالہوس اندیشہ راحت کا
  114. جو اس شور سے میرؔ روتا رہے گا
  115. نئی طرزوں سے مے خانے میں رنگِ مے جھلکتا تھا
  116. تجھ سے ہر آن مرے پاس کا آنا ہی گیا
  117. دل عشق کا ہمیشہ حریفِ نبرد تھا
  118. برقع اُٹھا تھا رُخ سے مرے بد گمان کا
  119. مغاں مجھ مست بن پھر خندۂ ساغر نہ ہووے گا
  120. مجھے زنہار خوش آتا نہیں کعبے کا ہمسایا
  121. کام پل میں مرا تمام کیا
  122. آیا تھا خانقہ میں وہ نور دیدگاں کا
  123. ٹک بھی نہ مڑ کے میری طرف تُو نے کی نگاہ
  124. کس شام سے اُٹھا تھا مرے دل میں درد سا
  125. ترے عشق میں آگے سودا ہوا تھا
  126. آہ کے تئیں دلِ حیران و خفا کو سونپا
  127. گلہ نہیں ہے ہمیں اپنی جاں گدازی کا
  128. کام میرا بھی ترے غم میں کہوں ہو جائے گا
  129. یار عجب طرح نگہ کر گیا
  130. کیا کہیے کہ خوباں نے اب ہم میں ہے کیا رکھا
  131. سینہ دشنوں سے چاک تا نہ ہوا
  132. آہ سحر نے سوزشِ دل کو مٹا دیا
  133. رکھتا ہے ہم سے وعدہ ملنے کا یار ہر شب
  134. اب وہ نہیں کہ آنکھیں تھیں پُر آب روز و شب
  135. کس کی مسجد کیسے بت خانے کہاں کے شیخ و شاب
  136. دیکھ خورشید تجھ کو اے محبوب
  137. روزانہ ملوں یار سے یا شب ہو ملاقات
  138. سب ہوئے نادم پئے تدبیر ہو جاناں سمیت
  139. آنکھوں پہ تھے پارۂ جگر رات
  140. جیتا ہی نہیں ہو جسے آزارِ محبت
  141. جی میں ہے یادِ رخ و زلفِ سیہ فام بہت
  142. کیا کہیں اپنی اُس کی شب کی بات
  143. آئے ہیں میرؔ منھ کو بنائے خفا سے آج
  144. کاش اٹھیں ہم بھی گنہ گاروں کے بیچ
  145. فائدہ مصر میں یوسف رہے زنداں کے بیچ
  146. کر نہ تاخیر تُو اک شب کی ملاقات کے بیچ
  147. ہونے لگا گزار غمِ یار بے طرح
  148. ہوں رہ گزر میں تیرے ہر نقشِ پا ہے شاہد
  149. نہ پڑھا خط کو یا پڑھا قاصد
  150. اے گلِ نو دمیدہ کے مانند
  151. قفس تو یاں سے گئے پر مدام ہے صیاد
  152. میرے سنگِ مزار پر فرہاد
  153. ہم بھی پھرتے ہیں یک حشَم لے کر
  154. پشتِ پا ماری بسکہ دنیا پر
  155. جھوٹے بھی پوچھتے نہیں ٹک حال آن کر
  156. زخمِ دروں سے میرے نہ ٹک بے خبر رہو
  157. ہوتا نہیں ہے باب اجابت کا وا ہنوز
  158. مر گیا میں پہ مرے باقی ہیں آثار ہنوز
  159. مجھ کو پوچھا بھی نہ یہ کون ہے غم ناک ہنوز
  160. خبط کرتا نہیں کنارہ ہنوز
  161. حرماں تو دیکھ پھول بکھیرے تھی کل صبا
  162. کیوں کے نکلا جائے بحرِ غم سے مجھ بیدل کے پاس
  163. مر گیا میں ملا نہ یار افسوس
  164. ہر جزر و مد سے دست و بغل اُٹھتے ہیں خروش
  165. پان تو لیتا جا فقیروں کے
  166. سب سے آئینہ نمط رکھتے ہیں خوباں اختلاط
  167. ہم اور تیری گلی سے سفر دروغ دروغ
  168. ٹک کان ہی رکھا کرو فریاد کی طرف
  169. جو دیکھو مرے شعرِ تر کی طرف
  170. درد ہی خود ہے خود دوا ہے عشق
  171. آج کل کاہے کو بتلاتے ہو گستاخی معاف
  172. آسودگی جو چاہے تُو مرنے پہ دل کو رکھ
  173. اب وہ نہیں کہ شورش رہتی تھی آسماں تک
  174. زنہار وفا ہو نہ سکی یار سے اب تک
  175. میرؔ گم کردہ چمن زمزمہ پرواز ہے ایک
  176. بالیں پہ میری آوے گا تُو گھر سے جب تلک
  177. شوق ہے تو ہے اُس کا گھر نزدیک
  178. دست و پا مارے وقتِ بسمل تک
  179. میرے قفس کو لے تو چلو باغباں تلک
  180. خَزَف سے لے کے دیکھا دُرِّ تر تک
  181. آزردگی یہ چھوڑ قفس ہم سے نہ جاسکے
  182. بن جو کچھ بن سکے جوانی میں
  183. فصلِ خزاں میں سیر جو کی ہم نے جائے گُل
  184. گل کی جفا بھی جانی دیکھی وفائے بلبل
  185. کیسا چمن اسیری میں کس کو اُدھر خیال
  186. جانیں ہیں فرشِ رہ تری مت ہال ہال چل
  187. سیر کر عندلیب کا احوال
  188. مَندا ہے اختلاط کا بازار آج کل
  189. کیا کہوں کیا رکھتے تھے تجھ سے ترے بیمار چشم
  190. کیا بلبلِ اسیر ہے بے بال و پر کہ ہم
  191. آئے تو ہو طبیاں تدبیر گر کرو تم
  192. جانا کہ شغل رکھتے ہو تیر و کماں سے تم
  193. کرتے نہیں دُوری سے اب اُس کی باک ہم
  194. اگر راہ میں اُس کی رکھا ہے گام
  195. گرچہ آوارہ جوں صبا ہیں ہم
  196. حذَر کہ آہ جگر تفتگاں بلا ہے گرم
  197. نہ پھر رکھیں گے تیری رہ میں پا ہم
  198. کرتے ہیں گفتگو سحر اُٹھ کر صبا سے ہم
  199. بیٹھا ہوں جوں غبار ضعیف اب وگرنہ میں
  200. گزری مدام اس کی جوانانِ مست میں
  201. کیا ہے خوں مرا پامال یہ سرخی نہ چھُوٹے گی
  202. لگنے کے لیے دل کے چھڑکا تھا نمک میں نے
  203. ہم اسیروں کو بھلا کیا جو بہار آئی نسیم
  204. Mir Taqi Mir