- Payam-e-Mashriq-004.....
- (Bal-e-Jibril-143) Zamana
- (Zarb-e-Kaleem-005) LA ILAHA ILLALLAH (لا الہٰ الا اللہ)
- پراسرار بندے
- کلیاتِ اقبال۔ بانگِ درا۔غزل نمبر4
- شکوہ
- مشکلیں امتِ مرحوم کی آساں کر دے
- جواب شکوہ
- مسلمان کا زوال
- کافر و مومن
- وہی ہے بندۂ حر جس کی ضرب ہے کاری
- جب تک نہ زندگی کے حقائق پہ ہو نظر
- نہ دیر مں نہ حرم مں خودی کی بدااری
- ترا گناہ ہے اقبال! مجلس آرائی
- روح اسلام کی ہے نور خودی ، نار خودی
- فقر جنگاہ میں بے ساز و یراق آتا ہے
- کسے خبر کہ ہزاروں مقام رکھتا ہے
- تری نگاہ میں ہے معجزات کی دنیا
- اگرچہ زر بھی جہاں میں ہے قاضی الحاجات
- علم نے مجھ سے کہا عشق ہے دیوانہ پن
- زندہ قوت تھی جہاں میں یہی توحید کبھی
- وہ علم اپنے بتوں کا ہے آپ ابراہیم
- کہیں سجادہ و عمامہ رہزن
- دل زندہ و بیدار اگر ہو تو بتدریج
- راز ہے ، راز ہے تقدیر جہان تگ و تاز
- ندرت فکر و عمل کیا شے ہے ، ذوق انقلاب
- کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں
- Tere ishq ki intaha chahta hun
- mohabbat ka junun baqi nahin hai
- شکوہ
- Masti-e-Kirdaar
- دعا
- Shikwa-e-ashq nahi Jurat-e-guftar nahin
- Khuda to milta hai,
- Jin ke angan
- کبھی اے نوجواں مسلم ! تدبر بھی کیا تو نے ؟
- Bura samjho
- uTTho merii duniyaa ke Gariibo
- Bar tarAs AndeshA....!!
- mohabbat ka
- jinhen main dhundhta
- فقر و ملوکیت
- گلزارِ ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ
- یارب یہ جہانِ گزراں خوب ہے لیکن
- ترا وجود سراپا تجلی افرنگ
- سچ کہوں تو مجھ کو یہ عنوان برا لگتا ہے
- فتویِِ' ہے شيخ کا يہ زمانہ قلم کا ہے
- Bura samjho
- Khuda
- Jin ke angan
- Masjid khuda
- naheen hay na
- DaiKh Kaisi
- Taskeen na ho jis se wo raaz badal dalo
- Ishq qaatil say bhi
- DaiKh Kaisi Qayamat
- Tere ishq ki intaha chahta hun
- mohabbat
- Daleel-E-Subah
- Urooq-E-Murda’
- Musalman Ko Musalman
- Atta Momin Ko Phir
- Asar Kuch Khawab
- Tarap Sehan-E-Chaman
- Woh Chashm-E-Paak
- Zameer-E-Lala
- Sar Shak-E-Chashm
- Kitab-E-Millat-E
- Rubood Aan Turk
- Agar Usmaniyon Par
- Jahan Baani Se Hai
- Hazaron Saal Nargis
- Tere Seene Mein
- Khuda’ay Lam
- Pare Hai Charakh
- Makan Fani
- Hina Band-E-Uroos
- Teri Fitrat Ameen
- Jahan-E-Aab-O-Gil
- Sabaq Phir Parh
- Yehi Maqsood-E-Fitrat Hai,
- Butan-E-Rang-O-Khoon
- Miyan-E-Shakhsaran
- Jab Iss Angara’ay
- Ghulami Mein Na Kaam
- Koi Andaza Kar Sakta
- Walayat, Padshahi
- Baraheemi Nazar
- Tameez-E-Banda
- Allama Iqbal
- میری نوائے شوق سے شور حریم ذات میں
- اگر ہنگامہ ہائے شوق سے ہے لامکاں خالی
- اثر کرے نہ کرے ، سن تو لے مری فریاد
- گیسوئے تاب دار کو اور بھی تاب دار کر
- ترے شیشے میں مے باقی نہیں ہے
- لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
- دگرگوں ہے جہاں ، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی
- پریشاں ہوکے میری خاک آخر دل نہ بن جائے
- دلوں کو مرکز مہر و وفا کر
- کیا عشق ایک زندگی مستعار کا
- وہی میری کم نصیبی ، وہی تیری بے نیازی
- ضمیر لالہ مے لعل سے ہوا لبریز
- تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ
- پلا کے مجھ کو مے لا الہ الا ہو
- متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی
- 'ما از پے سنائی و عطار آمدیم'
- مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل نوازی کا
- پھر چراغ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن
- امین راز ہے مردان حر کی درویشی
- تو ابھی رہ گزر میں ہے ، قید مقام سے گزر
- عالم آب و خاک و باد! سر عیاں ہے تو کہ میں
- یہ کون غزل خواں ہے پرسوز و نشاط انگیز
- وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں
- پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی
- یہ حوریان فرنگی ، دل و نظر کا حجاب
- دل بیدار فاروقی ، دل بیدار کراری
- ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق
- عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زیر و بم
- دل سوز سے خالی ہے ، نگہ پاک نہیں ہے
- عقل گو آستاں سے دور نہیں
- کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری
- یہ دیر کہن کیا ہے ، انبار خس و خاشاک
- زمستانی ہوا میں گرچہ تھی شمشیر کی تیزی
- خودی کی شوخی و تندی میں کبر و ناز نہیں
- میر سپاہ ناسزا ، لشکریاں شکستہ صف
- نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے
- نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے
- خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں
- خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں
- گلا تو گھونٹ دیا اہل مدرسہ نے ترا
- یہ پیام دے گئی ہے مجھے باد صبح گاہی
- اعجاز ہے کسی کا یا گردش زمانہ!
- ہر چیز ہے محو خود نمائی
- ہر شے مسافر ، ہر چیز راہی
- افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر
- تو اے اسیر مکاں! لامکاں سے دور نہیں
- خرد نے مجھ کو عطا کی نظر حکیمانہ
- یہ پیران کلیسا و حرم ، اے وائے مجبوری!
- نہ ہو طغیان مشتاقی تو میں رہتا نہیں باقی
- فطرت کو خرد کے روبرو کر
- مجھے آہ و فغان نیم شب کا پھر پیام آیا
- خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہ
- جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی
- رہا نہ حلقۂ صوفی میں سوز مشتاقی
- مکتبوں میں کہیں رعنائی افکار بھی ہے؟
- خودی ہو علم سے محکم تو غیرت جبریل
- حادثہ وہ جو ابھی پردۂ افلاک میں ہے
- ڈھونڈ رہا ہے فرنگ عیش جہاں کا دوام
- تازہ پھر دانش حاضر نے کیا سحر قدیم
- مری نوا سے ہوئے زندہ عارف و عامی
- گرم فغاں ہے جرس ، اٹھ کہ گیا قافلہ
- کی حق سے فرشتوں نے اقبال کی غمازی
- یہ مدرسہ ، یہ جواں ، یہ سرور و رعنائی
- فطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشۂ چالاک
- نہ تخت و تاج میں ، نے لشکر و سپاہ میں ہے
- ہوا نہ زور سے اس کے کوئی گریباں چاک
- یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہر یک دانہ
- شعور و ہوش و خرد کا معاملہ ہے عجیب
- کمال جوش جنوں میں رہا میں گرم طواف
- فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر و سپاہ
- ہے یاد مجھے نکتۂ سلمان خوش آہنگ
- تھا جہاں مدرسۂ شیری و شاہنشاہی
- اقبال نے کل اہل خیاباں کو سنایا
- ترا تن روح سے ناآشنا ہے
- حکیمی ، نامسلمانی خودی کی
- زمانے کی یہ گردش جاودانہ
- کھلے جاتے ہیں اسرار نہانی
- رگوں میں وہ لہو باقی نہیں ہے
- دم عارف نسیم صبح دم ہے
- یہی آدم ہے سلطاں بحر و بر کا
- خدائی اہتمام خشک و تر ہے
- خرد واقف نہیں ہے نیک و بد سے
- یہ نکتہ میں نے سیکھا بوالحسن سے
- عطا اسلاف کا جذب دروں کر
- کبھی آوارہ و بے خانماں عشق
- کبھی مولا علی خیبر شکن عشق!
- وہی اصل مکان و لامکاں ہے
- کرم تیرا کہ بے جوہر نہیں میں
- تری دنیا جہان مرغ و ماہی
- جوانوں کو مری آہ سحر دے
- خرد سے راہرو روشن بصر ہے
- چمن میں رخت گل شبنم سے تر ہے
- خودی کے زور سے دنیا پہ چھا جا
- محبت کا جنوں باقی نہیں ہے
- ترا جوہر ہے نوری ، پاک ہے تو
- ترے سینے میں دم ہے ، دل نہیں ہے
- سوار ناقہ و محمل نہیں میں
- وہ میرا رونق محفل کہاں ہے
- جمال عشق و مستی نے نوازی
- خودی کی جلوتوں میں مصطفائی
- نگہ الجھی ہوئی ہے رنگ و بو میں
- نہ مومن ہے نہ مومن کی امیری
- ترا اندیشہ افلاکی نہیں ہے
- ہر اک ذرے میں ہے شاید مکیں دل
- کوئی دیکھے تو میری نے نوازی
- عرب کے سوز میں ساز عجم ہے
- پریشاں کاروبار آشنائی
- یقیں ، مثل خلیل آتش نشینی
- خودی کی خلوتوں میں گم رہا میں
- مکانی ہوں کہ آزاد مکاں ہوں
- ظلام بحر میں کھو کر سنبھل جا
- رہ و رسم حرم نا محرمانہ
- انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
- عبد الرحمن اول کا بویا ہوا کھجور کا پہلا در
- قید خانے میں معتمد کی فریاد
- مسجد قرطبہ (ہسپانیہ کی سرزمین ، بالخصوص قر
- ذوق و شوق (ان اشعار میں سے اکثر فلسطین میں لª
- فرمان خدا (فرشتوں سے)
- فرشتوں کا گیت
- لینن ( خدا کے حضور میں)
- طارق کی دعا (اندلس کے میدان جنگ میں)
- ہسپانیہ ( ہسپانیہ کی سرزمین لکھے گئے ) ( واپس آ
- جاوید کے نام
- پروانہ اور جگنو
- لالۂ صحرا
- نصیحت
- نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
- الارض للہ
- دین وسیاست
- گدائی
- ملا اور بہشت
- پیرو مرید
- روح ارضی آدم کا استقبال کرتی ہے
- فرشتے آدم کو جنت سے رخصت کرتے ہیں
- زمانہ
- ساقی نامہ
- اذان
- جبریل وابلیس
- ستارے کا پیغام
- محبت
- پنجاب کے پیر زادوں سے
- سنیما
- ابوالعلا معری
- حال و مقام
- تاتاری کا خواب
- خوشحال خاں کی وصیت
- نادر شاہ افغان
- پنجاب کے دہقان سے
- سوال
- مسولینی
- نپولین کے مزار پر
- جواب
- یورپ سے ایک خط
- جاوید کے نام
- فلسفہ و مذہب
- قطعہ: کل اپنے مریدوں سے کہا پیر مغاں نے
- فطرت مری مانند نسیم سحری ہے
- چیونٹی اور عقاب
- شیر اور خچر
- آزادیِ افکار