- باعثِ ننگِ محّبت کی پذیرائی ہے
- کچھ جو انہیں مجھ سے حجاب آ گیا
- دنیا کی راویات سے بیگانہ نہیں ہوں
- ساقی نظر سے پنہاں ، شیشے تہی تہی سے
- اب وہ خود محوِ علاج دردِ پنہاں ہو گئے
- خانۂ اُمید بے نور و ضیا ہونے کو ہے
- زبانِ فطرت سے ان دنوں میں نئے نئے راز سن رہا &
- جب کبھی ہم ترے کوچے سے گزر جاتے ہیں
- جینے والے قضا سے ڈرتے ہیں
- اُن کی تصویر کو دیکھ کر
- مُجھے بھُول جا
- ہر جذبۂ غم کی تلخی میں اک مستی پنہاں دیکھیں
- نظروں پہ ستم دل پہ جفا ہو کر رہے گی
- بجا ترکِ وفا کی کوششیں لیکن تعجب ہے
- ہوئی اک عُمر ترکِ التجا کو
- توڑ کے سحر یادِ گزشتہ جشنِ بہاراں کیوں نہ ک
- ان کے بغیر ہم جو گلستاں میں آ گئے
- سکون و صبر کا اُمید وار ہے اب تک
- راہبر کی نہ فکر منزل کی
- اب تو خوشی کا غم ہے ، نہ غم کی خوشی مجھے
- ابھی جذبۂ شوق کامل نہیں ہے
- حقیقتِ غمِ اُلفت چھپا رہا ہوں میں
- اے قافلۂ شوق مرے دِل سے گزر جا
- رازِ وفائے ناز پھر دل کو بتا گیا کوئی
- مرے ہم نفس، مرے ہم نوا، مجھے دوست بن کے دغا ن&
- وہ ایک نظر کی جنبش سے سب دل کی بستی لُوٹ گیا
- وہ گرمی بزم عشق گئی وہ مہر و وفا کے گیت گئے
- پھر دل سرِ راہ عشق و وفا بے جرات و بے اسلوب گی
- پُر کیف بہاریں آ نہ سکیں ، پر لطف نظارے ہو نہ