- آوارہءِ شب روٹھ گئے تیری گلی سے
- رات کی جلتی تنہائی میں
- لاکھ مسمار کیے جائیں زمانے والے
- میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور
- وہ تو یہ کہیے گھڑی تجھ سے جدا ہونے کی تھی
- کس گھاٹ اُترنا تھا لبِ جُو نکل آئے
- زخمِ احساس اگر ہم بھی دکھانے لگ جائیں
- بجھنے لگ جائیں تو پھر شمعیں جلا دی جائیں
- کبھی چھپایا نہیں جو گناہ مجھ سے ہوا
- اب یہ موسم مری پہچان طلب کرتے ہیں
- جب محبتیں کی ہیں، پھر کوئی گواہی کیا
- تم کیا جانو عشق میں گزرے لمحے کیا بیکار گئے
- جلتی ہوئی سڑکوں پر رقصاں دھول بھرا سنّاٹا
- میں صدائے عشقِ رسولؐ ہوں، مرا رابطہ تو بحا
- میں نے اسمِ محمدؐ کو لکھا بہت اور چُوما بہت
- میری آنکھوں میں اُنؐ کے خواب رہیں
- اس سے پہلے کہ یہ دنیا مجھے رسوا کر دے۔۔۔ دعا
- گھر بسا لوں گا تو تنہائی چلی جائے گی
- تجھ کو ڈھونڈے ہے گزرتا ہوا پَل پَل جاناں
- آئینے میں اک صورت ہے اور وہ بھی ادھوری ہے
- تہوں میں کیا ہے، دریا کی روانی بول پڑتی ہے
- دیپ بن جائیں گے جو پاؤں کے چھالے ہوں گے
- اگرچہ رنج بہت ہے، پہ لب ہلیں گے نہیں
- اب کیا کہیں کہ تم سے محبّت ہی اور ہے
- پیاس بھی ہم ہیں، پیاس بجھانے والے بھی ہم
- حُسن کو عشق کی تصویر بتاتے ہوئے لوگ
- تیرے چہرے سے عیاں ہے کوئی تیرے جیسا
- ہم دل میں تری چاہ زیادہ نہیں رکھتے
- ہوا کہیں کی بھی ہو اور شجر کہیں کا بھی ہو
- دل تجھے ناز ہے جس شخص کی دل داری پر
- بدل گیا ہے سبھی کچھ اُس ایک ساعت میں
- کیسے ہنگامۂ فرصت میں ملے ہیں تجھ سے
- ہمیں اچھا تو لگتا ہے تمہارا اِس طرح ملنا
- بہت دنوں میں کہیں ہجرِ ماہ و سال کے بعد
- یہ جھوٹ ہے، دلداری کے موسم نہیں آئے
- Saleem Kausar