PDA

View Full Version : جون ایلیا



  1. تعارف۔۔۔۔۔۔۔
  2. ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  3. کام کی بات میں نے کی ہی نہیں
  4. سب چلے جاؤ مجھ میں تاب نہیں
  5. اب کسی سے میرا حساب نہیں
  6. عجب اک طور جو ہم ایجاد رکھیں
  7. زخمِ امید بھر گیا کب کا
  8. تیری قیمت گھٹائی جا رہی ہے
  9. ذکر بھی اس سے کیا خلاء میرا
  10. وہ جو کیا کچھ نہ کرنے والے تھے
  11. تمھارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو
  12. تشنہ کامی کی سزا دو تو مزا آ جائے
  13. نئی خواہش رچائی جا رہی ہے
  14. میں اور خود سے تجھ کو چھپاؤں گا ، یعنی میں
  15. ایک گماں کا حال ہے اور فقط گماں میں ہے
  16. اے کوئے یار تیرے زمانے گزر گئے
  17. اب کسی سے مرا حساب نہیں
  18. فرقت میں وصلت برپا ہے۔۔اللہ ہُو کے باڑے می
  19. کیا یقین اور کیا گماں چُپ رہ
  20. کب اس کا وصال چاہیے تھا
  21. کب اس کا وصال چاہیے تھا
  22. اُس نے ہم کو گناہ میں رکھا
  23. اپنی منزل کا راستہ بھیجو
  24. خود سے رشتے رہے کہاں اُن کے
  25. زخمِ اُمید بھر گیا کب کا
  26. مجھ کو تو گِر کے مرنا ہے
  27. تشنگی نے سراب ہی لکھا
  28. تم سے بھی اب تو جا چُکا ہوں میں
  29. گزراں ہے گزرتے رہتے ہیں
  30. شام تھی اور برگ و گُل شَل تھے مگر صبا بھی تھی
  31. عذابِ ہجر بڑھا لوں اگر اجازت ہو
  32. جُز گماں اور تھا ہی کیا میرا
  33. ذکر بھی اس سے کیا بَھلا میرا
  34. حواس میں تو نہ تھے پھر بھی کیا نہ کر آئے
  35. کوئے جاناں میں اور کیا مانگو
  36. سرِ صحرا حباب بیچے ہیں
  37. کیا یہ آفت نہیں عذاب نہیں
  38. جب ہم کہیں نہ ہوں گے تب شہر بھر میں ہوں گے
  39. سر پر اک سچ مچ کی تلوار آئے تو
  40. ٹھہروں نہ گلی میں تری وحشت نے کہا تھا
  41. یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں
  42. میں نہ ٹھہروں نہ جان تُو ٹھہرے
  43. خون تھوکے گی زندگی کب تک
  44. وہ صبا اس کے بِن جو آئی تھی
  45. دل سے ہے بہت گریز پا تو
  46. وہ خیالِ مُحال کِس کا تھا
  47. حال خوش تذکرہ نگاروں کا
  48. شہر بہ شہر کر سفر زادِ سفر لیے بغیر
  49. گِلے سے باز آیا جا رہا ہے
  50. گماں کی اک پریشاں منظری ہے
  51. نہ رہا دل نہ داستاں دل کی
  52. کون سے شوق کِس ہوس کا نہیں
  53. کوئی گماں بھی نہیں درمیاں گماں ہے یہی
  54. بخشش ہوا یقین۔۔گماں بے لباس ہے
  55. رہن سرشاریِ فضا کے ہیں
  56. دل کی تکلیف کم نہیں کرتے
  57. یہاں تو کوئی مَن چلا ہی نہیں
  58. شام تک میری بے کلی ہے شراب
  59. دل کتنا آباد ہوا جب دید کے گھر برباد ہوئے
  60. جبر پُر اختیار ہے ، اماں ہاں
  61. ایک ہی بار بار ہے ، اماں ہاں
  62. بڑا احسان ہم فرما رہے ہیں
  63. خود مست ہوں خود سے آ ملا ہوں
  64. دل سے اب رسم و راہ کی جائے
  65. آ کہ جہانِ بے خبراں میں بے خبرانہ رقص کریں
  66. اک دل ہے جو جو ہر لمحہ جلانے کے لیے ہے
  67. دل گماں تھا گمانیاں تھے ہم
  68. عجب حالت ہماری ہو گئی ہے
  69. نہیں نباہی خوشی سے غمی کو چھوڑ دیا
  70. چلو بادِ بہاری جا رہی ہے
  71. تری مرہم نگاہی اے مسیحا
  72. عیشِ اُمید ہی سے خطرہ ہے
  73. کب پتا یار کو ہم اپنے لکھا کرتے ہیں
  74. ہر دھڑکن ہیجانی تھی ہر خاموشی طوفانی تھی
  75. ہیں موسم رنگ کے کتنے گنوائے، میں نہیں گِنت
  76. غم ہے بے ماجرا کئی دن سے
  77. خود میں ہی گزر کے تھک گیا ہوں
  78. ہے عجب حال یہ زمانے کا
  79. تجھ بدن پر ہم نے جانیں واریاں
  80. ہیں سبھی سے جن کی گہری یاریاں
  81. تم سے جانم عاشقی کی جائے گی
  82. کبھی کبھی تو بہت یاد آنے لگتے ہو
  83. کہ رُوٹھے ہو کبھی اور منانے لگتے ہو
  84. گھر سے ہم گھر تلک گئے ہوں گے
  85. دل جو اک جائے تھی دنیا ہوئی آباد اس میں
  86. خواب کے رنگ دل و جاں میں سجائے بھی گئے
  87. کر لیا خود کو جو تنہا میں نے
  88. دل میں ہے میرے کئی چہروں کی یاد
  89. وہ اہلِ حال جو خود رفتگی میں آئے تھے
  90. میں دل کی شراب پی رہا ہوں
  91. جب تری خواہش کے بادل چھٹ گئے
  92. آدمی وقت پر گیا ہوگا
  93. بے انتہائی شیوہ ہمارا سدا سے ہے
  94. دل جو ہے آگ لگا دوں اس کو
  95. مجھ کو شبِ وجود میں تابشِ خواب چاہیے
  96. دلیلوں سے اسے قائل کیا تھا
  97. جہل واعظ کا اُس کو راس آئے
  98. جانِ جاں تجھ کو اب تری خاطر
  99. کہاں جا کے دنیا کو ڈالوں بَھلا
  100. ہم کو ہر گز نہیں خدا منظور
  101. مُجھ کو خود سے جُدا نہ ہونے دو
  102. تم اُن میں سے ہو جو یاں فتح مند ٹھہرے ہیں
  103. تو کیا اب نیند بھی آنے لگی ہے
  104. یاد آنا کوئی ضروری تھا
  105. راس آ نہیں سکا کوئی بھی پیمان الوداع
  106. آپ اپنا غبار تھے ہم تو
  107. ہونے کا دھوکا ہی تھا
  108. کسی حال میں نہیں ہوں کوئی حال اب نہیں ہے
  109. عجب تھا اس کی دلداری کا انداز
  110. بات ہی کب کسی کی مانی ہے
  111. نشۂ ناز نے بے حال کیا ہے تم کو
  112. فارہہ
  113. بے ساز و ساماں
  114. تم مجھے بتاؤ تو۔۔۔۔
  115. انگارے
  116. زہرِ ناب کا دن
  117. تمثیل
  118. تمہارے اور میرے درمیاں
  119. تم مری آخری محبت ہو
  120. ہم بصد ناز دل و جاں میں بسائے بھی گئے
  121. تا کجا
  122. تمہارا فیصلہ جاناں
  123. شہر میں اگ لگانے کے لئے نکلے ہیں
  124. نیا اک ربط پیدا کیوں کریں ہم
  125. سینہ دہک رہا ہو تو کیا چُپ رہے کوئی
  126. ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں
  127. میری عقل و ہوش کی سب حالتیں
  128. میں تو نڈھال ہو گیا ، ہم تو نڈھال ہو گئے
  129. عشق پیچاں کی صندل پر جانے کس دن بیل چڑھے
  130. معمول
  131. اس رائیگانی میں
  132. دریچہ ہائے خیال
  133. اِک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں
  134. ہم کو سودا تھا سر کے مان میں تھے
  135. ہے فصیلیں اٹھا رہا مجھ میں
  136. کسی سے عہد و پیماں کر نہ رہیو
  137. بزم سے جب نگار اٹھتا ہے
  138. حالتِ حال کے سبب، حالتِ حال ہی گئی
  139. اے صبح! میں اب کہاں رہا ہوں
  140. عمر گزرے گی امتحان میں کیا
  141. راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے ہیں
  142. کیا ہو گئیں اپنی وعدہ گاہیں
  143. جو رعنائی نگاہوں کے لئے فردوسِ جلوہ ہے
  144. لہو روتے نہ اگر ہم دمِ رخصت یاراں
  145. گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا
  146. دل نے وفا کے نام پر کارِ وفا نہیں کیا
  147. ہم رہے پر نہیں رہے آباد
  148. دل کو اک بات کہہ سنانی ہے
  149. بے یک نگاہ بے شوق بھی، اندازہ ہے، سو ہے
  150. مر چکا ہے دل مگر زندہ ہوں میں
  151. بیمار پڑوں تو پوچھیو مت
  152. رنگ بادِ صبا میں بھرتا ہے
  153. ایک سایہ میرا مسیحا تھا
  154. بے قراری سی بے قراری ہے
  155. خود سے ہم اک نفس ہلے بھی کہاں
  156. ہے ضرورت بہت توجّہ کی
  157. دھُند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر
  158. تم میرا دکھ بانٹ رہی ہو اور میں دل میں شرمند&#
  159. ہر خراشِ نفس ، لکھے جاؤں
  160. مجھ کو خود پر بڑا بھروسہ تھا
  161. بے فصل اشاروں سے ہوا خونِ جنوں کا
  162. خلوتِ ناز اور آئینہ
  163. تھی یک نگاہِ شوق مری تازگی رُبا
  164. مر گئے جون ! مر گئے مرے دن
  165. ہو اک خیال جو دیوانہ وار دل میں رہے
  166. اجنبی شہر ، اجنبی بازار
  167. ہم میں کچھ دلدار تھے ، ہم کون تھے ، ہم کون تھے
  168. کتنے عیش اڑاتے ہوں گے کتنے اتراتے ہوں گے
  169. اس سے ملنے کی آرزو کی ہے
  170. جب تری جان ہو گئی ہو گی
  171. تیرے بدن کی جدائی بہت ستاتی ہے
  172. اک قدم بھی نہیں بڑھوں گا میں
  173. روح پیاسی کہاں سے آتی ہے
  174. وہ نہیں تھا میری طبیعت کا
  175. نہ پوچھ اس کی جو اپنے اندر چُھپا
  176. دل کا دیارِ خواب میں ، دور تلک گُزر رہا
  177. وقت درماں پذیر تھا ہی نہیں
  178. میرا میری ذات میں سودا ہوا
  179. ان کے سانچہ میں نہ ڈھلو
  180. دور نظروں سے خلوتِ دل میں
  181. تم زمانے سے لڑ نہیں سکتیں
  182. چڑھ گیا سانس جھک گئیں نظریں
  183. آپ کی تلخ نوائی کی ضرورت ہی نہیں
  184. آگ کی طرح اپنی انچ میں گم
  185. دُکھ ہیں اور میں ہوں
  186. کیا عجب تھا کہ کوئی اور تماشہ کرتے
  187. ہر چیز بدل گئی یہاں تو
  188. بَھلا میں پوچھتا اس سے تو کیسے
  189. اور پھر بند ہی یہ باب کیا
  190. Jon Elia