- Na raha wo rung
- Umr taweel
- Yaar mein
- Na thi
- Kije na dus mein
- آشنا ہو تو آشنا سمجھے
- جو جو گلاں سردی دوتاں وِچ اے دل جانی ڑا
- کاٹتے دن ہیں جو ہم باعث غم گن گن کے
- آگے پہنچاتےتھے واں تک خط وپیغام کو دوست
- لگتا نہیں ہے جی مرا اُجڑے دیار میں
- ہمارے آپ خفا ہو کے کیا مکاں سے گئے
- جا کہیو ان سے نسیمِ سحر! میرا چین گیا، میری ن&
- کہاں تک چُپ رہوں چپکے رہنے سے کچھ نہیں ہوتا
- اس جہاں میں آکے ہم کیا کر چلے
- یا مجھے افسرِ شاہانہ بنایا ہوتا
- پان کھا کر نہ رقیبوں سے کیا کر باتیں
- تو بستر راحت پہ نہ سوتا کوئی ہوتا
- تیرا گر ناخن پا تیرا مائل دھو کے پی جاتا
- کہوں کیا رنگ اس گل کا اہا ہا ہا اہا ہا ہا
- نہیں عشق میں اس کا تو رنج ہمیں، کہ قرار و شکی&
- پس مرگ میرے مزار پر جو دیا کسی نے جلا دیا
- بات کرنی مجھے مشکِل کبھی ایسی تو نہ تھی
- ہم نے دُنیا میں آ کے کیا دیکھا ؟؟
- ایک تیرا داغ ہم لے کر چلے
- آنکھ اپنی بن گئی ہے آئنہ دیدار کا
- اشک کا قطرہ فقط کیا صاف گوہر سا بنا
- وہ ہوئی سرکش یہ ہوئی برہم پیچ کے اوپر پیچ پڑ
- کوئی اور اس کو سوا تیرے نہ بھایا ہو گا
- دے گا وہ حرص و ہوس کو نہ کبھی دل میں جگہ
- خط و رخ اس سیمبر کا سیہ ایسا سفید ایسا
- اس در پہ جو سر بار کے روتا کوئی ہوتا
- ڈالے ہوئے گردن جو مرا نامہ بر آیا
- اٹھا دے پردہ نہیں، پردہ میں اٹھا دوں گا
- ہے تو انسان خاک کا پتلا
- آیا نہ اگر نامہ و پیغام کسی کا
- ہاں فرو سوز دل اک دم نہ ہوا پر نہ ہوا
- نہ پوچھو دل کہاں پہنچا کسی کو کیا کہیں پہنچ
- ہر ستم اس کا نیا اس کا ہے ہر پیار نیا
- مژدہ اے دل کہ مرے پاس وہ یارا دے گا
- کسی نے اس کو سمجھایا تو ہوتا
- دولت سے عشق کی مراہر قطرہ سرشک
- مقدور کس کو حمد خدائے جلیل کا
- قصیدہ نعتیہ
- Bahadur Shah Zafar
- ﮨﻢ ﻧﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺁ ﮐﮯ ﮐﯿﺎ ﺩﯾﮑﮭﺎ