- مناجات
- نعت پاک
- سانس لینا بھی سزا لگتا ہے
- وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے
- ایک درخواست
- ریت سے بت نہ بنا اے میرے اچھے فنکار
- کس کو قاتل میں کہوں کس کو مسیحا سمجھوں
- ٹوٹتے جاتے ہیں سب آئنہ خانے میرے
- ہم سیاست سے محبت کا چلن مانگتے ہیں
- اب ترے رُخ پر محبت کی شفق پھولی تو کیا
- ہم اندھیروں سے بچ کر چلتے ہیں
- بھرم غزال کا جس طرح رَم کے ساتھ رہا
- تیری گفتار میں تو پیار کے تیور کم تھے
- ہم اپنی قوّتِ تخلیق کو اکسانے آئے ہیں
- یہ رات
- بڑی مانوس لے میں ایک نغمہ سن رہا ہوں میں
- روز، اک نیا سورج ہے تری عطاؤں میں
- وہ جو اک عمر سے مصروف عبادات میں تھے
- ایک نظم
- نداز ہو بہو تری آوازِ پا کا تھا
- میں دوستوں سے تھکا، دشمنوں میں جا بیٹھا
- طور سے کوئی علاقہ ہے نہ ربط ایمن سے
- کسے معلوم تھا اس شے کی تجھ میں بھی کمی ہوگی
- جب تیرا حکم ملا ، ترک محبت کر دی
- اک محبت کے عوض ارض و سما دے دوں گا
- اپنے ماحول سے بھی قیس کے رشتے کیا کیا
- اب تو شہروں سے خبر آتی ہے دیوانوں کی
- بھلا کیا پڑھ لیا ہے اپنے ہاتھوں کی لکیروں م
- کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا
- مروں تو میں کسی چہرے میں رنگ بھر جاؤں
- جانے یہ محّبت کیا شے ہے، تڑپا بھی گئی، ٹپکا
- پابندی
- ایک نظم
- آٹھ اکتوبر ۲۰۰۵ء
- عنفوانِ شباب
- گونج
- انسان
- وقت
- فکر
- بولنے دو
- چاند
- منفیّت کا منشور
- پت جھڑ کی تنہائی
- منفیّت کا منشور
- بولنے دو
- چاند
- خواب
- دعا
- لاتعداد
- ایک نظریۓ کا نوحہ
- مجروح
- ڈیپریشن
- ابھی نہیں اگر اندازۂ سپاس ہمیں
- تو کیوں ملی تھی بھلا تابِ التماس ہمیں
- میں کب سے گوش بر آواز ہوں، پکارو بھی
- بڑی مانوس لَے میں ایک نغمہ سن رہا ہوں میں
- ہجومِ فکر و نظر سے دماغ جلتے ہیں
- شام کو صبحِ چمن یاد آئی
- انجمنیں اجڑ گئیں، اٹھ گئے اہلِ انجمن
- کتنے خورشید بیک وقت نکل آئے ہیں
- فاصلے کے معنی کا کیوں فریب کھاتے ہو
- تو جو بدلا تو زمانہ ہی بدل جائے گا
- سونی سونی گلیاں ہیں، اجڑی جڑی چوپالیں
- آپ ہی اپنا تماشائی ہوں
- اسے اپنے کل ہی کی فکر تھی وہ جو میرا واقفِ حا&
- کنجِ زنداں میں پڑا سوچتا ہوں
- حد سے جب بڑھنے لگا تلخیِ حالات کا زہر
- داور حشر مجھے تیری قسم
- چاند نکلا ہے سرِ بام لب بام آؤ
- اس درد کا بھی کریں مداوا
- میرے شعر
- گہرائیاں
- رم جھم
- شبنم کے چراغ
- عشق یا ہوس
- فریب نظر
- یاد ماضی
- جوگ
- ہرجائی
- ایک نظم
- بگڑ کے مجھ سے وہ میرے لئے اُداس بھی ہے
- Ahmed Nadeem Qasmi