- کمر باندھے ہوئے چلنے کو یاں سب یار بیٹھے ہی
- جب عمر کی نقدی ختم ہوئی
- انشا جی کی کیا بات بنے گی
- پھر تمہارا خط آیا
- کیوں نام ہم اس کے بتلائیں
- دور تمہارا دیس ہے مجھ سے
- اے دل دیوانہ
- جنوری کی سرد راتیں ہیں طویل
- تلانجلی
- عجب اک سانحہ سا ہو گیا ہے
- اندھی شبو ؛ بے قرار راتو
- واردات
- شام ہوئی ہے
- تحقیق
- سونا شہر
- جپوست
- چار پہر کی رات
- ودیالہ سے رام نگر تک
- پہلاسجدہ
- سعیِ رائیگاں
- حفاظتی بند باندھ لیجئے
- دوراہا
- شکستِ ساز
- یہ کیا شکل بنائی
- ساحل پر
- معبدِ ویراں
- کون چلائے مل کا پہیا
- محبت بنا کچھ درکار نہیں
- ساحل دور سے تو پوں کی دھمک
- سائے
- پانچ جولائی پھر نہیں آئی
- 8 January 1952
- اے گمنام سپاہی
- اِنشا جی ہاں تمہیں بھی دیکھا
- کچھ رنگ ہیں
- بستی بستی گھومنے والے
- فردا
- صبح کو آہیں بھر لیں گے ہم
- طوفان
- انشا جی کیوں عاشق ہو کر
- خود میں ملا لے یا ہم سے آ مل
- ابیات
- ڈرتے ڈرتے آج کسی کو
- میں ہوں انشا ، انشا، انشا،
- دُوری کے جو پردے ہیں
- میرے گھر سے تو سر شام ہوئے رخصت
- خواب ہی خواب تھا
- ابھی تو محبوب کا تصور
- ایف اینڈ ایف
- یہ نین مرے
- سفر باقی ہے
- میں ازل سے تمہاری ہوں
- سو جاؤ
- لوٹ چلے تم اپنے ڈیرے
- اے رودِ رائن
- سانجھ سمے کی کومل کلیاں
- قطعہ
- الوداع
- دید کا تمنائی
- سندیس
- پایان فارم
- جس کی محنت اس کا حاصل
- ایک آسیب زدہ شام
- دور دیس کے باولے اوچھیل چھبیلے
- کیسا بلنکا
- کنارِ بحر کی ایک رات
- قطعات
- اس آباد خرابے میں
- رہ نوردِ شوق کو، راہ میں، کیسے کیسے یار مِل
- فرض کرو
- شہرِ دل کی گلیوں میں
- لب پر کسی کا بھی ہو، دل میں تیرا نقشا ہے
- فقیر بن کر تم ان کے در پر ہزار دھونی رما کے بی
- رہ صحرا چلا ہے اے دل اے دل
- اس دل کے جھروکے میں اک روپ کی رانی ہے
- کوئی اور دم بیٹھے ہیں یہ فرصت پھر کہاں لوگو
- قرب میسر ہو تو یہ پوچھیں درد ہو تم یا درماں ہ&
- سو سو تہمت ہم پہ تراشی کوچہ رقیبوں نے
- حال دل جس نے سنا گر یہ کیا
- چاند سے چہرے والے لوگ
- قیس پہ ہم کو خیال کیا ہے میاں انشا سمجھا
- دودھیا فرش پہ مکھن سے تھر کتے پاؤں
- چھیڑ دیں تو نے بھی اے دل یہ کہاں کی باتیں
- نیل گگن پر اودا بادل اڑتے اڑتے بولا
- اشرف ریاض کے عید کارڈ کے جواب میں
- اے دور نگر کے بنجارے
- بنجارن کا بوجھ
- پنجابی نظم
- شعلے
- جمال ناز
- داستان لیلاں چنسیر سے
- داستاں ماروی سے
- آتی ہے پون جاتی ہے پون
- بستی میں دیوانے آئے
- اس شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا
- جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی، ہم لوگوں نے عشق ا
- انشا جی اٹھو اب کوچ کرو، اس شہر میں جی کو لگا&
- دیکھ ہماری دید کے کارن کیسا قابلِ دید ہوا
- اس شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا
- کمر باندھے ہوئے چلنے کو یاں سب یار بیٹھے ہی
- جس شخص نے کہ اپنے نخوت کے بل کو توڑا
- شعلے بھڑک رہے ہیں یوں اپنے تن کے اندر
- گالی سہی، ادا سہی، چینِ جبیں سہی
- چھیڑا نہ کرو میرے قلم دان کے کاغذ
- دھوم اتنی ترے دیوانے مچا سکتے ہیں
- دل کے نالوں سے جگر دکھنے لگا
- کام فرمائیے کس طرح سے دانائی کو
- مستی ہی تیری آنکھوں کی ہے جام سے لذیذ
- نرگس نے پھر نہ دیکھا جو آنکھ اٹھا چمن میں
- کچھ اوس سی گلوں پر کیوں پڑ گئی یکایک
- سودا زندہ ہے تو یہ تدبیر کریں گے
- پیدا ہوا جی وثق سے جب سنگ میں کیڑا
- ٹک آنکھ ملاتے ہی کیا کام ہمارا
- خیال کیجئے گا، آج کام میں نے کیا
- کھولے جب چاند سے اس مُکھڑے کا گھونگھٹ عاشق
- اچھا جو خفا ہم سے ہو تم، اے صنم، اچھا
- ہے ظلم، اُس کو یار کیا ، ہم نے کیا کیا؟
- پھنس گئے عندلیب ہو بیکس
- مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا
- مجھے چھیڑنے کو ساقی نے دیا جو جام اُلٹا
- سوچئے توسہی ہٹ دھرمی نہ کیجئے صاحب
- کچھ یہ مجھی کو یوں نہیں اس کی پھبن نے غش کیا
- دل کے نالوں سے جگر دکھنے لگا
- جھوٹا نکلا قرار تیرا
- کچھ اشارا جو کیا ہم نے ملاقات کے وقت
- بندگی ہم نے تو جی سے اپنی ٹھانی آپ کی
- آگے بڑھے جو جاتے ہو کیوں کون ہے یہاں
- Ibn e Insha
- دیر ہوئی جب میں چھوٹا سا اِک بچّہ تھا
- کل چودھویں کی رات تھی، شب بھر رہا چرچا تیرا