- اسے ہم نے بہت ڈھونڈا نہ پایا
- کون سا ہمدم ہے تیرے عاشقِ بے دم کے پاس
- نہیں ثبات بلندی عز و شاں کے لئے
- اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
- لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے
- ترے کوچے کو وہ بیمارِ غم دار الشفا سمجھے
- آنکھیں مری تلوؤں سے وہ مَل جائے تو اچھا
- وہ کون ہے مُجھ پر جو تاسف نہیں کرتا؟
- کیا آئے تم جو آئے گھڑی دو گھڑی کے بعد
- جُدا ہوں یار سے ہم، اور نہ ہوں رقیب جُدا
- کہتے ہیں جھوٹ سب کہ نہیں پاؤں جھوٹ کے
- زخمی ہوں میں اُس ناوکِ دزدیدہ نظر سے
- ہے تیرے کان زلفِ معنبر لگی ہوئی
- دن کٹا جائے اب رات کدھر کاٹنے کو
- ہم سے ظاہر و پنہاں جو اُس غارت گر کے جھگڑے ہی&
- جان کے جی میں سدا جینے کا ارماں ہی رہا
- اے ذوق وقت نالے کے رکھ لے جگر پہ ہاتھ
- وقتِ پیری شباب کی باتیں
- کچھ نہیں چاہیے تجہیز کا اسباب مجھے
- حالت نشہ میں دیکھنا اس بے حجاب کی
- ان سے کچھ وصل کا ذکر اب نہیں لانا اچھا
- آنکھ اس پر جفا سے لڑتی ہے
- معلوم جو ہوتا ہمیں انجام محبت
- مذکورہ تری بزم میں کس کا نہیں آتا
- ہو ہجر مدتوں جو وصل ایک دم نصیب
- پھرتا لیے چمن میں ہے دیوانہ پن مجھے
- مرتے ہیں تیرے پیار سے ہم اور زیادہ
- دریائے اشک چشم سے جس آن بہہ گیا
- کیا مد نظر ہے یاروں سے تو کہئے
- Ibrahim Zauq